Wednesday, January 19, 2022

Important Information (End of Disobedient Nations)

Please Like and Follow my Page

            About 3000 km away from Madinah is a quiet area called Madinah Saleh. Hazrat Saleh's people lived in this area. This nation is also called the nation of Thamud. These people were contemporaries of the people of Hud. The nation of Hazrat Hud (AS) is called the nation of Aad, whose remains are now found in the deserts of Bahrain.

          So the people of Hazrat Salih or the people of Samud disbelieved in Allah. His appearance was very tall and wide and very powerful. They built their homes in the mountains that could withstand any weather. He used to say in comparison to the preaching of Hazrat Saleh (AS): O Saleh, look at our magnificent houses. Aren't we too powerful? If there is any other nation to compete with us, then bring them against us then we will know who is more powerful but when they killed a camel as a sign of Allah and the baby camel got lost in a hill crying and screaming, Hazrat Saleh said to his people: Take advantage of your homes for 3 days. This is the promise of Allah and the promise of Allah will not be false. So Allah saved Hazrat Saleh (AS) and some people by His grace. The people were struck by a thunderclap and were left lying in their homes.


            The scream of an angel sent by the command of Allah was so intense that their hearts burst and they died lying in their homes. Their powerful bodies seemed to disappear like dust and they could not be as powerful as Allah but because Allah is the most powerful and created the whole universe.

          It is narrated that Hazrat Muhammad Mustafa Rehmat-e-Du'alam (SAW) passed through this area with some of his companions. Anwar's face was troubled and he seemed to be in a hurry. The people there offered water from a well but Prophet Muhammad forbade his companions and ordered them to leave immediately. When the Companions inquired about the cause of anxiety, the Prophet (peace be upon him) said that the torment of Allah has come down here. This area belongs to the people of Hazrat Saleh (AS) on whom Allah sent severe punishment. Don't stay there or drink water are secrets we don't know. Hazrat Muhammad (PBUH) is infallible by nature, so when he hears of divine punishment, the common man is moved from within. This is exactly what happened to the people of Lot. They had fallen into the abomination of homosexuality. Hazrat Lut (AS) warned them but they were so engrossed in the pleasures of luxury and sins that they started persecuting Hazrat Lut (AS).

            Hazrat Lut (AS) was a contemporary of Hazrat Abraham. He explained a lot to his people but they did not give up. Allah sent His angels to Hazrat Lut (AS) and he told Hazrat Lut (AS) to stay some night and leave here with his family. Allah has said in the Holy Qur'an that the time of our torment is morning and is morning some distance away?

            The angels insisted, but no one looked back. So at the time of dawn Allah rained down stones and fire on the people of Lot and Allah said in the Quran that We rained down upon them layers of pebbles and raised the whole town from the bottom to the top. Today, modern science has proved that when this nation was on earth, it rained meteors from the constellation Virgo. That hail of stones fell on this nation like tornadoes. They were happy in their world. Their bones show that they were subjected to a very painful torment.

            The wife of Hazrat Lut (as) disobeyed the command of Allah Almighty and turned around and saw the city being destroyed and it turned to stone. Their remains can still be seen in the Sodom Valley near the Dead Sea.

            May Allah Almighty grant us the strength to walk on the straight path and save us from the Divine torment. Ameen


اہم معلومات (نافرمان قوموں کا انجام)

مدینہ منورہ سے کوئی 3000 کلو میٹر دور ایک خاموش علاقہ ہے جس کو مدائن صالح کہتے ہیں۔ اس علاقے میں حضرت صالح رضی اللہ عنہ کی قوم آباد تھی۔ اس قوم کو قوم ثمود بھی کہتے ہیں۔ یہ قوم حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کے ہم عصر تھے۔ حضور ہود علیہ السلام کی قوم کو قوم عاد کہتےہیں جن کی باقیات آج کل بحرین کے صحرا ابار میں موجود ہیں۔

چنانچہ قوم صالح یا قوم ثمود نے اللہ سے کفر کیا۔ ان کی ظاہری خدوخال قد بہت لمبے اور جسامت چوڑے اور بہت طاقتور تھے۔ انہوں نے پہاڑوں کے اندر اپنے گھر بنا رکھے تھے جو کسی بھی موسمی شدت کا مقابلہ کرسکتے تھے۔ وہ حضرت صالح علیہ السلام کی تبلیغ کے مقابلے میں کہتے تھے کہ اے صالح ہمارے عظیم الشان گھروں کو دیکھ۔ کیا ہم بہت زیادہ طاقت والے نہیں؟ اگر ہمارے مقابلے پر کوئی اور قوم ہے تو ان کو ہمارے مقابلے میں لاؤ پھر پتہ چلے گا کہ کون زیادہ طاقتور ہے لیکن جب انہوں نے اللہ کی نشانی ایک اونٹنی کو مار ڈالا اور اونٹنی کا بچہ روتا ہوا چیختا چلاتا ہوا ایک پہاڑی میں گم ہوگیا تو حضرت صالح نے اپنی قوم سے فرمایا کہ 3 دن اپنے گھروں میں فائدہ اٹھا لو۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کا وعدہ جھوٹا نہیں ہوگا۔ تو اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السلام کو اور کچھ لوگوں کو اپنی مہربانی سے بچا لیا۔ اس قوم کو چنگاڑ نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

اللہ کے حکم سے بھیجے گئے فرشتے کی چیخ یا چنگاڑ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ان کے کلیجے پھٹ گئے اور وہ اپنے گھروں میں پڑے پڑے ہلاک ہوگئے۔ ان کا طاقتور جسم خاک کی طرح مٹتا دکھائی دیا اور وہ جتنے بھی طاقتور تھے لیکن اللہ سے زیادہ زور آور نہیں ہوسکتے کیونکہ اللہ سب سے زیادہ طاقتور اور پوری کائنات کا تخلیق کردہ ہے۔

روایت میں ہے کہ حضرت محمد مصطفی رحمت دوعالم ﷺ اپنے کچھ اصحاب کے ساتھ اس علاقے سے گزرے۔ حضرت محمدﷺ کے چہرہ انور پر اضطراب تھا اور ایسا لگتا تھا کہ وہ جلدی میں ہیں۔  وہاں کے لوگوں نے ایک کنوئیں کا پانی پیش کیا لیکن حضرت محمدﷺ نے اپنے اصحاب کو منع فرما دیا اور جلد وہاں سے نکلنے کا حکم دیا۔ صحابہ نے اضطراب کی وجہ پوچی تو حضرت محمدﷺ نے فرمایا کہ یہاں اللہ کا عذاب نازل ہوچکا ہے۔ یہ علاقہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کا ہے جس پر اللہ نے سخت عذاب نازل کیا۔ وہاں نہ رکنا اور نہ پانی پینا ایسے راز ہیں جس کی خبر ہمیں نہیں ہے۔ حضرت محمدﷺ طبیعتاً معصوم ہیں چنانچہ عذاب الٰہی کا سن کر عام شخص اندر سے دہل جاتا ہے وہ تو اللہ کے رسول ہیں جن کو اللہ کی طاقت کا بخوبی علم ہے۔ بالکل ایسے ہی قوم لوط علیہ السلام کے ساتھ ہوا۔ وہ لوگ ہم جنس پرستی جیسے مکروہ کام میں پڑ چکے تھے۔ حضرت لوط علیہ السلام نے ان کو خبردار کیا لیکن عیش وعشرت اور گناہوں کی لذت میں اس قدر غرق تھے کہ حضرت لوط علیہ السلام کو ستانا شروع کردیا۔

حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہم عصر تھے۔ اپنی قوم کو بہت سمجھایا لیکن وہ باز نہ آئے۔ اللہ نے اپنے فرشتے حضرت لوط علیہ السلام کی طرف بھیجے اور انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام سے کہا کہ کچھ رات رہے یہاں سے اپنے اہل وعیال کو لے کر نکل جائیں۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ ہمارے عذاب کا وقت صبح ہے اور کیا صبح کچھ دور ہے؟

فرشتوں نے تاکید کی لیکن کوئی شخص پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔ چنانچہ سحر کے وقت قوم لوط پر اللہ نے آسمان سے پتھروں اور آگ کی بارش کردی اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے ان پر تہہ در تہہ کنکریاں برسائیں اور پوری بستی کو نیچے سے اوپر کردیا۔ آج جدید سائنس نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ جب یہ قوم زمین پر تھی اس وقت برج سنبلہ سے شہاب ثاقبوں کی بارش ہوئی تھی۔ وہ پتھروں کی بارش آگ کے بگولوں کی طرح اس قوم پر نازل ہوئی تھی۔ یہ اپنی دنیا میں مگن تھے ان کی ہڈیوں سے پتہ چلتا ہے کہ انتہائی کرب ناک عذاب کی زد میں آگئے تھے۔

حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کی اور مڑ کر پیچھے تباہ ہوتا شہر دیکھنے لگی اور وہی پتھر کی ہوگئی۔ ان کی باقیات آج بھی بحیرہ مردار کے پاس وادی سدوم میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور عذاب الٰہی سے بچائے رکھے۔ آمین یا رب العالمین