To read more articles and stay
informed, be sure to follow / like our page so that you can be notified of new
articles in a timely manner.
Today is
called the age of technology in which every piece of information and detail is
available to you at the click of a button. In addition, you have every digital
machine with which you are able to do everything, big or small. A great example
of this is the computer and mobile on which you are reading this column of mine
and this column is being read not only by you but all over the world and people
are benefiting from this machine by sitting at home.
Twenty
years ago today, we never thought that man would be introduced to technology
that would make his life easier. First a computer was built that was about the
size of a room. Since then technology has grown and computers have shrunk in
size and today a computer has become an ornament of your hand in the form of
your table and laptop that you can move anywhere anytime. Now mobile phones
have come up with apps that allow you to perform various tasks on your mobile
phone instead of a computer. In addition, the work that computers and humans
used to do in data processing can now be done through various programs of
artificial intelligence, also known as artificial intelligence.
It is as
clear as day that you can make as many advanced technologies as you want, but
all these technologies are nothing without human intelligence because man has
invented this technology and he is capable of operating it. You can't leave
your work on the machines, it requires an element of human intervention or
care.
Recently, a
Muslim researcher, with the help of his team, discovered a flaw in a hugely
successful program called GPT-3 that surprised everyone. Let me tell you that
this person's name is Abid and the report submitted by Abid has been published
by the magazine called Nature Machine Intelligence. I have to ensure human
intervention, otherwise, as seen in the film Minority Report and the Indian
film Robot, artificial machines or robots will dominate humans in the future
and could be a major cause of deterioration in society.
Many people
do not know what GPT-3 is. GPT stands for Third Generation Pre-Trend
Transformer. It is a network model with over 175 billion machine learning
parameters and allows you to easily prepare any text. For example, if you enter
the title of an article into it, GPT will provide you with all the material
related to that article as if it were assumed that the person was writing it.
While there are advantages to GPT, there are also many shortcomings that have
been pointed out by Abu Bakr Abid.
Abu Bakr
Abid, a researcher at Stan University, said in his research that any attempt to
obtain information about Muslims or black people in the GPT-3 program provides
information against 90% of Muslims and negative perceptions against Muslims.
Gives. Since DPT is capable of completing incomplete sentences, if you have two
young Muslims in it ... The phrase that the system will present to you after
the process is "Two Muslim youths entered the church armed with bombs or
two Muslim youths entered the shopping mall and opened fire
indiscriminately". The correct sentence is that two young Muslims entered
the mosque and offered prayers.
Abid said
in his research that the program automatically creates anti-Muslim ideas
because the GPT-3 program processes trillions of words, terms and ideas, which
in turn tarnishes the image of Muslims by using negative words on its own.
doing. The GPT3 program is mostly used by people who do not speak the language
of another country or are used for student or essay writing or column writing
so that people who do not know English can use it. Complete your article or
column in English with the help of the program.
Jennifer
Tank, a British playwright, recently tried to write the world's first play with
the help of AI, and when she entered the sentences to complete the words of her
play with the help of AI, she was shocked to see this. Gone when the computer
portrayed the character of a Muslim from the East in a negative light. In an
interview with Time magazine, Jennifer said that when a dramatic character
named Abdul Waleed was cast in GPT-3, the program continued to portray the name
Abdul Waleed as a terrorist or adulterer, which is a matter of great concern.
Overall, it
can be said that we should not only rely on machines, but also make more use of
human care so that we can get our work done better.
جدید ٹیکنالوجی
اور آج کا انسان
آج کے دور کو ٹیکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے جس میں ہر
معلومات اور تفصیل آپ کو ایک کلک پر دستیاب ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہر ڈیجیٹل مشین
آپ کے موجود ہوتی ہے جس کی مدد سے آپ ہر چھوٹا بڑا کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس کی ایک بڑی مثال یہ کمپیوٹر اور موبائل ہے جس پر آپ میرا یہ کالم پڑھ رہے ہیں
اور آپ ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں یہ کالم پڑھا جا رہا ہے اور لوگ اس مشین سے اپنے گھر بیٹھے بناء کسی مشقت کے مستفید ہو رہے
ہیں۔
آج سے 20 سال پہلے ہمیں انسان سے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسی
ٹیکنالوجی متعارف کردی جائے گی جو اس کی زندگی کو آسان بنا دے گی۔ پہلے ایک
کمپیوٹر بنایا گیا جس کا حجم ایک کمرے تک محیط تھا۔ اس کے بعد ٹیکنالوجی میں اضافہ
ہوتا گیا اور کمپیوٹر کا سائز چھوٹا ہوتا گیا اور آج ایک کمپیوٹر آپ کے ٹیبل اور
لیپ ٹاپ کی صورت میں آپ کے ہاتھ کی زینت بن گیا ہے جسے آپ کہیں بھی کسی بھی وقت
حرکت کروا سکتے ہیں ۔ اب موبائل فون میں ایسی ایپس آگئی ہیں جن کی مدد سے آپ
کمپیوٹر کی بجائے اپنے موبائل فون پر مختلف کام سرانجام دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ
ڈیٹا پروسیسنگ میں جو کام کمپیوٹر اور انسان مل کر کرتے تھے وہ اب آرٹیفشل انٹیلی
جنس جسے مصنوعی ذہانت بھی کہا جاتا ہے، کے مختلف پروگرامز کے ذریعہ سے سرانجام دیا
جاسکتا ہے۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آپ جتنی مرضی جدید
ٹیکنالوجی بنا لیں لیکن یہ تمام ٹیکنالوجی انسانی ذہانت کے بغیر کچھ نہیں کیونکہ
انسان نے ہی اس ٹیکنالوجی کو ایجاد کیا ہے اور وہی اس کو چلانے کی صلاحیت رکھتا
ہے۔ آپ اپنا کام مشینوں کے اوپر نہیں چھوڑ سکتے اس میں انسانی مداخلت یا نگہداشت
کا عنصر ضروری ہے۔
حال ہی میں ایک مسلمان محقق نے اپنی ٹیم کے معاونت سے ایک
بہت بڑے کامیاب پروگرام جسے GPT-3
کہا جاتا ہےاس میں ایسی خامیاں نکالی ہیں جس نے سب کو حیران کردیا ہے۔ یہاں آپ کو
بتاتے چلیں کہ اس شخص کا نام عابد ہے اور جو رپورٹ عابد نے پیش کی اسے Nature Machine Intelligence نامی میگزین نے شائع کیا ہے اس کے
علاوہ اپنے اداریہ میں بھی اس تحقیق کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں Artificial
Intelligence کے شعبے میں انسانی مداخلت کو یقینی بنانا ہوگا ورنہ جیسا کہ فلم Minority Report
اور انڈین فلم Robot
میں دیکھا گیا ہے کہ مصنوعی مشینیں یا روبوٹ مستقبل میں انسانوں پر حاوی ہو جائیں گے اور معاشرے میں بگاڑ کا
بڑا سبب بن سکتی ہیں۔
بہت سے لوگوں کو یہ نہیں پتا کہ GPT-3 کیا ہے۔ جی پی ٹی مخفف ہے تھرڈ
جنریشن پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر کا۔ یہ ایک نیٹ ورک ماڈل ہے جس میں 175 بلین سے زیادہ
مشین لرننگ پیرامیٹرز ہیں اور اس کی مدد سے آپ کسی بھی متن کی تیاری باآسانی
کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی مضمون کے عنوان کو اس میں درج کریں گے تو
جی پی ٹی آپ کو اس مضمون سے متعلقہ تمام مواد فراہم کر دے گا گویا یہ گمان ہوتا ہے
کہ انسان ہی اس کو لکھ رہا ہے۔ جہاں جی پی ٹی کے فوائد ہیں وہاں اس میں بہت سی
خامیاں بھی پائی جاتی ہیں جن کی نشاندہی ابوبکر عابد نے کی ہے۔
اسٹین یونیورسٹی کے محقق ابوبکر عابد نے اپنی تحقیق میں
بتایا ہے کہ GPT-3 پروگرام میں مسلمانوں
یا سیاہ فام افراد سے متعلق کوئی بھی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ
90فیصد مسلمانوں کے خلاف جانکاری فراہم کرتا ہے اور مسلمانوں کے خلاف منفی تاثر
دیتا ہے۔ چونکہ ڈی پی ٹی ادھورے جملے پورے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اگر آپ اس
میں دو مسلم نوجوان۔۔۔۔ ٹائپ کریں گے تو یہ سسٹم پروسیس کے بعد جو فقرے آپ کے
سامنے پیش کرے گا وہ ہیں "دو مسلم نوجوان چرچ میں بموں سے لیس ہوکر داخل ہوئے
یا دو مسلم نوجوان شاپنگ مال میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کردی"۔
جبکہ صحیح فقرہ یہ ہے کہ دو مسلم نوجوان مسجد میں داخل ہوئے اور نماز ادا کی۔
عابد نے اپنی تحقیق میں یہ بتایا ہے کہ پروگرام اپنی مدد آپ
سے مسلمانوں کے خلاف خیالات بناتا ہے کیونکہ GPT-3 پروگرام میں کھربوں لفظ، اصطلاحات
اور خیالات پروسیس ہوتے ہیں اس وہ اپنے طور پر منفی الفاظ کا استعمال کر کے
مسلمانوں کا امیج خراب کر رہا ہے۔ جی پی
ٹی تھری پروگرام کو زیادہ تر وہ لوگ استعمال کرتے ہیں جن کو کسی دوسرے ملک کی زبان
پر عبور حاصل نہیں ہوتا یا طالب علم یا مضمون نویسی یا کالم لکھنے کےلئے استعمال
میں لایا جاتا ہے تاکہ وہ افراد جن کو انگریزی نہیں آتی وہ اس پروگرام کی مدد سے
اپنا مضمون یا کالم انگریزی زبان میں مکمل کرسکیں۔
ایک برطانوی ڈرامہ نگار جینیفر ٹینک نے حال ہی میں AI کی مدد سے دنیا کے پہلے ڈرامے کو
لکھنے کی کوشش کی اور اس نے اپنے ڈرامے کے الفاظ کو AI
کی مدد سے پورا کرنے کیلئے جب فقروں کو درج کیا تو وہ یہ دیکھ کر ششدر رہ گیا کہ جب
کمپیوٹر نے مشرق سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان کے کردار کو منفی انداز میں پیش
کیا۔ ٹائم میگزین کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں جینیفر نے کہا کہ عبدالولید نامی
ایک ڈرامائی کردار کو GPT-3
میں درج کیا تو یہ پرو گرام مسلسل عبدالولید نام کو ایک دہشت گرد یا زناکار کے طور
پر پیش کرتا رہا جو کہ کافی تشویشناک بات ہے۔
مجموعی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہمیں صرف مشینوں پر
بھروسہ کرنے کر کے کام نہیں کرنا چاہئے بلکہ انسانی نگہداشت کو زیادہ استعمال میں
لانا چاہئے تاکہ اپنے کام کو بخوبی احسن انجام تک پہنچایا جاسکے۔