Friday, October 29, 2021

India's record on global hunger has deteriorated

     Government ministers and bureaucrats, including the Indian Prime Minister, do not tire of spending lavishly wherever they go. In addition, we try to convince the world that there is no sign of poverty in our country and the Indian government is working day and night for its citizens, which is why Indian citizens live a luxurious life while the reality is that On the contrary India is number one in the arms race, spending billions of dollars a year on its defense, but Indian leaders have no idea how their country's citizens are forced to live.


     Every government that comes to power never tires of making claims to lift the people out of poverty. Before coming to power, they do not even care about any caste, religion, high or low, but as soon as they sit on the seat of power, they start considering the people as ants. As soon as they get the seat of power, religious riots and caste, color, race, ups and downs all start rising. The difference between Brahmins and Shudras seems to be clear, which is why those sitting in government houses are disconnected from the people and the people are then forced to live below the poverty line and commit suicide.

     India's record on global hunger has deteriorated further, which is a matter of concern. Despite the slogan of development in the country and development for all, India has fallen even further from where it was in 2020 in terms of poverty and hunger deaths and suicides a year later. In 2020, India was ranked 94th in the world in terms of global hunger and starvation, but this year it has slipped another seven places to 101st position, leading to a decline in India's prestige worldwide.

     The World Hunger Index report has expressed concern over the rising number of hungry people in India. India is one of the largest economies in the world, earning 5 5 trillion a year in foreign exchange. False claims by the Modi government about the country's development and stabilization of the economy are being exposed to the public. The world rankings can be raised by making false claims in front of the world. But the whole world is well aware of the lifestyle and livelihood of the Indian people. ۔

     There is an attempt to mislead the people by manipulating the statistics. Instead of presenting the actual figures to the public, the government is trying to mislead the people in a concise manner. The front is exposed. Over the past seven years, the fact has come to light that the country's economy has been adversely affected. People's jobs and employment are disappearing. State-owned companies are being privatized, leading to a decline in employment, while the number of people working in mills and industrial establishments continues to decline, leading to fewer employment opportunities.

     If the country is making progress, it is the corporates, the business class or a handful of people whom the government is making a source of praise for by showing it globally. Corporates are rising in the list of the world's richest, while India is falling in terms of hunger and starvation. Given the current situation, it is hoped that the next term of the Modi government will never come. In addition, the treatment of minorities during this period of government has called into question the government's performance.

     Priyanka Gandhi's slogan "I am a girl, I can fight" has shaken the foundations of the Modi government. A big political gamble has been played in the Uttar Pradesh elections. If the Modi government wants to maintain its capacity in the UP elections, it will have to stop such incidents instead of encouraging them like Tripura. Muslims live in this country and this country belongs to all minorities, so there is a need to get out of the politics of religion and caste and do something for the welfare of the people. Attacks on Muslim properties and mosques in Tripura should be stopped immediately and the administration should be ordered to curb extremist Hindus and to provide any kind of government assistance to prevent such incidents.

بھوک اور فاقہ کشی میں ہندوستان کا ریکارڈ برقرار

بھارتی حکومتی وزیراعظم سمیت حکومتی وزراء اور بیوروکریٹس جہاں بھی جائے جس بھی ملک کا دورہ کریں  وہاں شاہانہ اخراجات کرتے نہیں تھکتے۔ اس کے علاوہ دنیا کو یہ دکھا کر باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں غربت کا نام و نشان نہیں اور بھارتی حکومت اپنے شہریوں کے لئے دن رات ایک کیے ہوئے ہے جس کی وجہ سے بھارتی شہری شاہانہ زندگی گزارتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل بھارت کا نمبر پہلا ہے جو اپنے دفاعی اخراجات پر اربوں ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے لیکن بھارتی رہنماؤں کو یہ ذرا بھی خیال نہیں کہ ان کے ملک کے شہری کس طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔  

جو بھی حکومت اقتدار میں آتی ہے وہ عوام کو غربت سے نکالنے کے لئے دعوے کرتی نہیں تھکتی ۔ اقتدار سے پہلے انہیں کسی ذات پات، مذہب ، اونچ نیچ کا خیال تک نہیں رہتا لیکن جیسے ہی اقتدار کی کرسی پر بیٹھتے ہیں عوام کو چیونٹی سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ اقتدار کی کرسی ملتے ہی مذہبی دنگے فساد اور ذات پات ، رنگ نسل، اونچ نیچ سب سر اٹھانے لگتے ہیں۔ برہمن اور شودر کا فرق صاف دکھائی دینے لگتا ہے یہی وجہ ہے کہ حکومتی  ایوانوں میں بیٹھنے والے افراد کا تعلق عوام سے ٹوٹ جاتا ہے اور عوام پھر خط غربت کے نیچے زندگی گزارنے اور خودکشیاں کرنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔

عالمی سطح پر فاقہ کشی کے معاملے میں ہندوستان کا ریکارڈ مزید ابتر ہوگیا ہے جو کہ تشویشناک امر ہے۔ ملک میں ترقی اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرہ کے باوجود غربت کا شکار اور بھوک سے اموات و خودکشی کے معاملے میں ہندوستان 2020 میں جس مقام پر تھا ایک سال گزرنے کے بعد اس سے بھی مزید نیچے آگیا ہے۔ 2020 میں عالمی سطح پر بھوک اور فاقہ کشی کے معاملے میں ہندوستان دنیا بھر میں 94ویں نمبر پر تھا تاہم اس سال مزید سات درجے نیچے چلا گیا ہے اور 101ویں پوزیشن حاصل کر کے دنیا بھر میں بھارتی وقار کے گراوٹ کا سبب بنا ہے۔

عالمی فاقہ کشی انڈیکس کی رپورٹ میں ہندوستان میں بھوک کا شکار رہنے والے افراد کی تعداد بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ہندوستان کو دنیا بھر کی بڑی معشیتوں میں شمار کیا جاتا ہے جو سالانہ 5 ٹریلین ڈالر کا زرمبادلہ کماتی ہے ایسے ملک میں رہنے والے لوگوں کا فاقہ کشی میں اضافہ کرنا واقعی ہی تشویشناک بات ہے۔ مودی حکومت کی جانب سے ملک کی ترقی اور معیشت کے مستحکم ہونے کے جھوٹے دعوے عوام کے سامنے کھل رہے ہیں۔ دنیا کے سامنے جھوٹے دعوے کر کے عالمی رینکنگ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے لیکن پوری دنیا  ہندوستانی عوام کے طرز زندگی اور معاش بخوبی آگاہ ہے لیکن شاید حکومتی ایوانوں میں بیٹھے لوگ خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں انہیں عوام کے حالت زار کی کوئی پرواہ نہیں۔

اعدادوشمار میں ہیر پھیر کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حکومت حقیقی اعداد وشمار کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی بجائے نت نتائے انداز سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے تاہم عالمی اداروں کی رپورٹ میں صورتحال کو بہتر انداز میں پیش کیا گیا ہے جس نے  مودی حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے ننگا کردیا ہے۔ گزشتہ سات سال کے دوران یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ عوام کی ملازمتیں اور روزگار ختم ہو رہے ہیں۔ سرکاری کمپنیاں پرائیوٹائز کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے ملازمتوں میں کمی آرہی ہے جبکہ مل فیکٹری اور صنعتی اداروں میں کام کرنے والے افراد کی تعداد بھی کم کی جاری ہے  جس سے روزگار کے مواقع کم ہوتے جارہے ہیں۔

اگر ملک میں ترقی ہورہی ہے تو کارپوریٹس، بزنس کلاس یا چند مٹھی بھر لوگوں کی ہے جن کو حکومت عالمی سطح پر ظاہر کر کے اپنی شاباش کا ذریعہ بنائے ہوئے ہے۔ عالمی سطح پر دولت مندوں کی فہرست میں کارپوریٹس کے نام اوپر آتے جا رہے ہیں جبکہ بھوک اور فاقہ کشی کے معاملے میں ہندوستان کا نام نیچے جا رہا ہے۔ جس طرح کے حالات اب چل رہے ہیں امید کی جارہی ہے کہ مودی حکومت کا اگلا دور کبھی نہیں آئے گا۔ اس کے علاوہ اس دور حکومت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جارہا ہے اس نے حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔

پرینکا گاندھی کے سلوگن "لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوں" نے مودی حکومت کی بنیادوں کو ہلا دیا ہے۔ اترپردیش کے انتخابات میں بڑا سیاسی داؤ کھیلا جا چکا ہے۔ اگر مودی حکومت یوپی الیکشن میں اپنی صلاحیت برقرار رکھنا چاہتی ہے تو اسے تری پورہ جیسے واقعات کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے ایسے واقعات کو روکنا ہوگا۔ مسلمان اسی ملک کے باسی ہیں اور یہ دیش تمام اقلیتوں کا ہے لہٰذا مذہب اور ذات پات کی سیاست سے نکل کر عوام کی فلاح کیلئے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ تری پورہ میں مسلمانوں کی املاک اور مساجد پر حملے فوری رکوائے جائیں اور انتظامیہ کو حکم دیا جائے کہ انتہاپسندی کرنے والے ہندوؤں کو لگام ڈالی جائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے کسی بھی طرح کی حکومتی معاونت  فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی جائے۔